سال 2000 سے پہلے کا دور بہترین تھا۔ تعلیمی نظام نے ڈاکٹر، انجینئر اور سائنسدان پیدا کئے۔ ان میں سے کئی نابغہ روزگار افراد نے اپنے اپنے شعبوں میں اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا۔ سن 2000 کے بعد، ٹیکنالوجی نے بہترین رفتار حاصل کی۔ انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence)، آگمینٹڈ رئیلیٹی (Augmented Reality)اور اب بلاک چین کے دور نے کمائی اور زندگی گزارنے کے نئے مواقع کھولے ہیں۔اب اس دنیا میں جینے کا طریقہ مکمل طور بدل چکا ہے۔
اسکول ریاضی، حیاتیات، طبیعیات، سائنس، اور تھوڑا سا کمپیوٹر (وہ بھی ہارڈ ویئر اور کچھ بنیادی سافٹ ویئر استعمال) کے بارے میں بہت پُرانے تصورات پڑھاتا ہے۔جو کہ آج کی جدیددنیا میں سائنسی طرقی کی رفتار کا ساتھ دینےکے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ چوتھے صنعتی انقلاب کا دور ہے۔ نصاب میں موجودہ اور مستقبل کے مواقع کی عکاسی کرنے کی ضرورت ہے۔
مگر آج کے دور میں تعلیمی نصاب وہی پُرانا ہے۔ہمارا نصاب اس دور جدید کی ترقی کا ساتھ نہیں دے پا رہا۔ اسکول کے نصاب کو نئے رجحانات کی عکاسی کرنے کی ضرورت ہے جو وہ نہیں کرتا ہے۔ طلباء کالج اور یونیورسٹی میں اپنے کیریئر کی سمت کا انتخاب کر سکتے ہیں لیکن ابتدائی عمر جہاں مستقبل کی سمت متعین کرنے کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے وہ ہے اسکول۔
اسکول ریاضی، حیاتیات، طبیعیات، سائنس، اور تھوڑا سا کمپیوٹر (وہ بھی ہارڈ ویئر اور کچھ بنیادی سافٹ ویئر استعمال) کے بارے میں بہت پُرانے تصورات پڑھاتا ہے۔جو کہ آج کی جدیددنیا میں سائنسی طرقی کی رفتار کا ساتھ دینےکے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ چوتھے صنعتی انقلاب کا دور ہے۔ نصاب میں موجودہ اور مستقبل کے مواقع کی عکاسی کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمارا تعلیمی نصاب انگریزوں کا مرتب کردہ ہے جو کہ انہوں نے بر صغیر میں اچھے نوکر اور کلرک پیدا کرنے کے لئے مرتب کیا تھا۔لہذا اسکول ملازمت کی ذہنیت تیار کر رہا ہے، کاروباری افراد نہیں۔ کاروبار کے بنیادی اصول جیسے کہ فیصلہ سازی، رسک مینیجمنٹ، اور تخلیقی سوچ(Creative Thinking) اسکول میں نہیں پڑھائی جاتی ہے۔ ہم آج بھی رٹا لگا کے امتحان میں اچھے نمبر حاصل کرنے کو تعلیم کی معراج سمجھتے ہیں۔ شاید اب نصاب میں مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence)، آگمینٹڈ ڑئیلیٹی (Augmented Reality)اور بلاک چین کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ ایشیا میں نصاب کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے پر کام کرنے والے صرف دو ممالک جاپان اور سنگاپور ہیں۔ وہ صنعت کے رجحانات کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے اور اپنے بچوں کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان کو ایسا نصاب تیار کرنے کی ضرورت ہے جو طالب علم کو درحقیقت نئی ٹیکنالوجی اورجدید رجحانات کے متعلق پڑھائے اور وہ پڑھنا بھی چاہتے ہیں۔ آج کے طالبعلم کو اسکول سے ہی فری لانسنگ , کاروبار کو فروغ دینا (Entrepreneurship) اور نئے کاروباری مواقع تخلیق کرنے کے متعلق پڑھانے کی ضرورت ہے۔ آج کے طالبعلم کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ اس بدلتے ہوئے زمانے میں کیسے بہتر زندگی گزارنے کے اصول و ضوابط کیا ہیں ۔
سال 2000 کے بعد، دنیا بدل گئی، انسانی محنت کشوں کی جگہ روبوٹ اور مشینیں جیسے آٹوموبائل، شپنگ، کارگو اور ایونکس جیسی بڑی صنعتوں نے لے لی۔ انٹرنیٹ پر صارفین کی تعداد صرف 5 سال پہلے کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔ سیلف ڈرائیونگ کاریں ہیں، مستقبل میں خود اڑنے والے ہوائی جہاز بھی ہوں گے۔ہمیں بھی اپنی آنے والی نسل کو اس کے لئے تیار کرنا ہو گا۔ ہمیں نوکروں کی جگہہ کاروباری افراد تیار کرنے ہوں گے۔ کاروباری افراد نہ صرف کسی مسئلے کا حل فراہم کرتے ہیں بلکہ وہ معاشرے میں ملازمتیں بھی پیدا کرتے ہیں۔ وہ ترقی پسند معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
آئیے ہماری اس تحریک کا ساتھ دیجئے کہ ہم اپنے پالیسی میکرز تک یہ آواز پہنچائیں کہ اس فرسودہ نصاب کو بدل کر جدید اور اپڈیٹ نصاب اور نظا م تعلیم متعارف کرایا جاے ورنہ۔
ہماری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں
I have read so many articles or reviews on the topic of the blogger lovers but this piece of writing is genuinely a fastidious piece of writing, keep it up.
ReplyHi, after reading this amazing paragraph i am as well cheerful to share my know-how here with friends.
Reply
Good replies in return of this issue with genuine arguments
and telling all concerning that.