بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی
بام و در پہ نقش تحریر ہوا رہ جائے گی
آنسوؤں کا رزق ہوں گی بے نتیجہ چاہتیں
خشک ہونٹوں پر لرزتی اک دعا رہ جائے گی
رو بہ رو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے
ہم نہیں ہوں گے تو دنیا گرد پا رہ جائے گی
خواب کے نشے میں جھکتی جائے گی چشم قمر
رات کی آنکھوں میں پھیلی التجا رہ جائے گی
بے ثمر پیڑوں کو چومیں گے صبا کے سبز لب
دیکھ لینا یہ خزاں بے دست و پا رہ جائے گی
امجد اسلام امجد
Please Share On
Facebook
Twitter
Pinterest
WhatsApp
مزید پڑھیے
Famous Urdu Poets